Lyrics

رنگ برسات نے بھرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو زخم دل کے ہوئے ہرے کچھ تو زخم دل کے ہوئے ہرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو فرصت بے خودی غنیمت ہے فرصت بے خودی غنیمت ہے گردشیں ہو گئیں پرے کچھ تو گردشیں ہو گئیں پرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو کتنے شوریدہ سر تھے پروانے کتنے شوریدہ سر تھے پروانے شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو آؤ ناصرؔ، کوئی غزل چھیڑیں آؤ ناصرؔ، کوئی غزل چھیڑیں جی بہل جائے گا، ارے، کچھ تو جی بہل جائے گا، ارے، کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو زخم دل کے ہوئے ہرے کچھ تو زخم دل کے ہوئے ہرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو رنگ برسات نے بھرے کچھ تو
Writer(s): Nasir Kazmi, Arshad Mehmood Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out